حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 16 شعبان المعظم بروز جمعرات فاطمیہ ہال حسینیہ بلتستانیہ قم المقدسہ میں مؤسسہ علمی و ثقافتی امام زمان عج کے زیر اہتمام جشن ولادت امام زمان (ع) منعقد ہوا، جشن میں بلتستان کی مختلف تنظیموں کے صدور اور شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
جشن کا آغاز باقاعدہ تلاوت قرآن مجید سے ہوا جس کی سعادت قاری فضل احمد صابری نے حاصل کی جبکہ مبارک علی بہشتی، سجاد حسین مظہری، باقر انصاری، کمیل حسن غدیری اور محمد حسین مخلصی نے امام زمان عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف کی شان میں عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔
مؤسسہ امام زمانہ عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف کی جانب سے منعقدہ اس عظیم الشان جشن کے مہمانوں میں بلتستان پاکستان کی علمی شخصیات آیت اللہ شیخ باقر مقدسی اور آیت اللہ سید حامد رضوی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق، جشن سے استاد حوزہ اور مہدویت کے متخصص ڈاکٹر شیخ علی اصغر سیفی نے خطاب کیا۔
انہوں نے مہدویت کے موضوع پر بہت مختصر اور مفید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہدویت سے متعلق قرآن مجید میں 280 آیات موجود ہیں۔
حجۃ الاسلام سیفی نے ولقد کتبنا في الزبور من بعد الذکر ان الارض یرثھا من عبادہ الصالحین، پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آیت مجیدہ میں الذکر سے مراد اللہ تعالٰی کی تمام آسمانی کتابیں مراد ہیں۔ ان کتابوں میں مہدی کا ذکر پایا جاتا ہے، جس امام کی اقتداء میں ایک رسول نماز پڑھیں گے وہ لوگوں کا بنایا ہوا امام نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی کا بنایا ہوا امام ہے جو کہ حق ہے۔
جشن کے خطیب نے ایک سنی عالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو مہدی آخر الزمان عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف کا انکار کرے و کافر ہے۔
انہوں نے ظہورِ مہدی موعود علیہ السلام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی انسان کی حقیقی زندگی شروع نہیں ہوئی ہے جب زہراء سلام الله علیھا کا بیٹا آئے گا تو انسانی اصلی زندگی کا آغاز ہو جائے گا۔ اللہ تعالی کی برکات کا نزول ہوگا، دنیا میں کوئی بیماری نہیں ہوگی، ایک ایسا دور ہوگا کہ لوگ ایک دوسرے کی جیب میں ہاتھ ڈال کر پیسے لیں گے تو دوسرا خوشی کا اظہار کرے گا اور اس دور میں یہ اعلان ہوگا کہ جس کی ضرورت ہے وہ آکر خزانہ سے لے جائے تو لوگ کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے ہمیں ضرورت نہیں ہے۔
حجۃ الاسلام شیخ اصغر علی سیفی نے کہا کہ عصر ظہور وہ دور ہوگا جس میں انسان تمام کمالات تک پہنچ گا اور اس دور میں دنیا مکمل طور پر بدل جائے گی۔ ہمارے حکمران ہماری مشکلوں کی مداوا نہیں کر سکتے، لہذا مولا علیہ السلام کا آنا ضروری ہے تاکہ ہماری مشکلات آسان ہوں۔
جشن کے آخر میں، تنظیم کی طرف سے تبلیغی، ثقافتی، تحریری میدانوں اور مؤسسہ ہذا کے تحت منعقدہ کلاسوں میں شرکت کرنے والے طلاب کرام کی تجلیل کی گئی اور انہیں لوح تقدیر اور نقدی انعامات سے نوازا گیا۔